Tuesday, 3 November 2015

Poem "Shaan e Momin" By Tasneem Rehman Hami

🌿"شان مومن"🌴


وہ بہتے سمندر پہ مسکن بنا دے
وہ چلتی ہواوں پہ ڈیرا جما دے


وہ نالے سے اپنے فلک کو ہلا دے
وہ ضرب کلیمی سے دریا رکا دے

وہ سجدے سے اپنے زمیں کو جلا دے
وہ کشتی کا حافظ کوی ناخدا دے

وہ نمعت کے پانے پہ شاکر ادا دے
مصیبت کے پڑنے پہ وہ مسکرا دے

وہ شمشیر توڑے تو خامہ بنا دے
قلم کو بکھیرے تو نشتر بنا دے

وہ بکھرے اندھیروں کو اپنی ضیا دے 
وہ ہر ظلم سہہ کر پیام خدا دے

وہ بکھری امم کو بس اک مقتدا دے
وہ سمٹی امم کو ہر اک سمت لا دے

وہ بھٹکے مسافر کو مشعل نما دے
وہ بچھڑے جواں کو خدا سے ملا دے

وہ علم نبوّت کے دریا بہا دے
وہ لقماں کی حکمت جہاں کو سکھا دے

وہ انساں کو اپنے خدا سے ملا دے
وہ اللہ کے حضرت میں سر کو جھکا دے

جوانوں کے ہاتھوں کو لوہا بنا دے
وہ جھکتے بزرگوں کو بڑھ کر عصا دے

وہ شہہ کو گدا کے برابر میں لا دے
شعوب و امم کے فرق کو مٹا دے

وہ ظلمت کے ماروں کو اک آسرا دے
وہ بھٹکے ہووں کو منازل دکھا دے

ہر اک بزم میں نعرہ حق لگا دے
وہ باطل کے نعروں کو یکسر دبا دے

فقیروں کو پل میں تونگر بنا دے
امیروں کو فرض امیری بتا دے

وہ راہ وفا کی منازل سکھا دے
وہ حق کی اشاعت میں سر کو کٹا دے

خداے احد کی وہ رٹ ہی لگا دے
بجز اسکے ہر ماسوا کو بھلا دے

وہ امرض انساں کو پل میں دوا دے 
وہ اپنی نگہہ سے سبھی کو شفا دے

وہ آنکھوں کی مستی سے سب کو پلا دے
وہ اذن خدای سے مردے جلا دے

امڈتی سحر میں خدا کی ندا دے
وہ ڈھلتے پہر کو نیا آشنا دے

اشارے سے اپنے نیا دن بنا دے
اشارے سے اپنے نیی رات لا دے

وہ نظریں اٹھاے تو دل کو لبھا دے
وہ آنکھیں جھکاے توبجلی گرا دے

الہی یہ بکھری ہوی قوم آدم
کوی آشنا دے کوی پیشوا دے

🌸بصد احترام از 🌷
طالب الدعا تسنیم الرحمان حامی۔

No comments:

Post a Comment