Tuesday, 29 March 2016

Musaafir Se Khitab . .Latest poem by Tasneem Rehman Hami

 مسافر سے خطاب

رحمت حق کوہمیشہ پاسباں کرتے چلو
عشق کے اسفار کو یوں جاوداں کرتے چلو
ماورا گردوں سے ہے منزل تمہاری بے شبہ
دو گھڑی ارض خدا کو آشیاں کرتے چلو

بے سر و ساماں اگر ہو،عشق تو ساماں ہی ہے
ریت کو بستر،فلک کو سائباں کرتے چلو
ہیبتِ ذوقِ خدائی سے جبل رائی کرو
قطرۂ نیساں کو دریائے رواں کرتے چلو
بحر و بر کو راستوں سےپُرزمیں کرتے رہو
اس روائے نیلگوں کو آسماں کرتے چلو
برگ و ساماں کے بنا ہی اقوام کو منزل ملی
بےثمر بے رسد ہی دستارخواں کرتے چلو
راستے قزّاق کی گھاتوں میں ہوں پوری طرح
پیشتر اسکے رحیل کارواںکرتے چلو
گام سبک و تیز تر کرتے رہو بڑھتے رہو
تابناکی شوق کی سب پر عیاں کرتے چلو
حامیِ  ؔگستاخ کی بھی ایک ہی تو بات ہے
بات جو باتیں بنائے وہ بیاں کرتے چلو



Tasneem Rehman Poetry

1 comment: