ذکر اسلاف
مجھ کو تو رلاتا ہے بغداد کا افسانہ
میخانۂ اندلس کا ٹوٹا ہوا پیمانہ
دولت ہے چھنی ہم سے اب علم و وفا کی رب
ہم کو ہو عطا آقا پھر جذب کلیمانہ
وہ ہند کے سلطاں تھے وہ روم کے مولانا
جن کی تو صدا تھی بس اک نعرۂ مستانہ
بن قاسم ثقفی کی بے مثل وہ سندھ گیری
وہ طارق و موسی کا انداز ملوکانہ
بے قید و کراں ان کے پرواز تخیّل تھے
ہیں آج جواں مسلم زیر در بتخانہ
مسلم کی خلافت کا وہ دور تھا تابندہ
پستی و غلامی سے اسلاف تھے بیگانہ
اب ہاے زیاں ہے بس احساس نہیں ہم کو
اب چھوڑ چکے ہیں ہم وہ ہمّت مردانہ
تسنیم الرحمان حامیؔ
No comments:
Post a Comment