Tuesday, 29 September 2015

Ghazal By Tasneem Rehman Hami

غزل


یہ گماں گذر رہا ہے رہ رہ کے میرے من میں
پلتے نہیں ہیں صابر آئین کے دمن میں

کیا کیا خیال گذرے کیا کیا طرح نہ سوجھی
ہر بار کچھ نہپایا کھویا ہی ہر جتن میں

دنیا کے انجمن کو ہستی سے اب جلا دو
اب یہ صلاح ٹھہری کہرام کے ضمن میں

میں سن رہا ہوں شاید نغموں کو بلبلوں کے
محفل سجا کرے گی اب دامن چمن میں

ہستی مری نہ ٹھہری طوفان یم کے آگے
بس اک شرر رہا ہے وہ بجھ نہ جاے من میں

اب محفل جہاں میں کوئ نہیں شناسا
یاران کارواں کو کھینچے کوئ ہے فن میں

شاعر نہ بن سکا میں پر اپنے دل کا غالب 
دلّی کے میرزا کی حسرت نہیں ہے من میں

کوئ تو ہو جہاں میں سنتا جو آدمی کی
کچھ نے خدا کو پوجا کچھ آجھکے صحن میں

محشر کے دن حضوری جو ہو خدا کے آگے
شاہد کے طور ان کی تصویر ہے کفن میں

کا زاہدوں سے گذرا پھر آج فاسقوں سے
کل آدمی سے گذروں پھر جا رکوں میں بن میں

 تسنیم الرحمان حامیؔ

No comments:

Post a Comment