محترم سلیم ساغر ۔ معاون مدیر ماہانہ شیرازہ جموں کشمیر کلچرل اکادمی
دل یہ مدت سے کوئی روگ لگائے ھوے ہے
ایک عالم کو رقیب اپنا بنائے ھوے ہے
عشق کہیئے کہ اسے کوئی سرابوں کا سفر
پیاس میری بھی کہاں آس لگائے ھوے ہے
اس کو بے مہرئ دنیا کی شکایت کیوں ہو
اپنے اطراف جو دیوار اٹھائے ھوے ہے
دور کتنا بھی نکل جائیں ؛ پلٹ آتے ہیں
ان پرندوں کو کہیں کوئی سدھائے ھوے ہے
سرکٹی لاش مری بھی ہے پڑی محفل میں
اپنی انگلی پہ لہو وہ بھی لگائے ھوے ہے
میں نے حالات سے سمجھوتہ کیا ہے لیکن
کوئی مجھ میں ہے کہ جو بات بڑھائے ھوے ہے
برف زاروں سے کسی روز نہ شعلے بھڑکیں
آگ سینے میں ہر اک شخص چھپائے ھوے ہے
میں پری نیند کی آنکھوں میں اترتے دیکھوں
اک یہی خواب مجھے کب سے جگائے ھوے ہے
ھم سے درویش کہاں دام میں آنے والے
اور دنیا ہے کہ بس دام بچھائے ھوے ہے
عشق ساغر ہے یہی نسبت ِ روحانی کیا
دل کو اک شخص بڑی دیر سے بھائے ھوے ہے
______________سلیم ساغر__________
No comments:
Post a Comment