Tuesday, 3 November 2015

Poem "Shaan e Momin" By Tasneem Rehman Hami

🌿"شان مومن"🌴


وہ بہتے سمندر پہ مسکن بنا دے
وہ چلتی ہواوں پہ ڈیرا جما دے

Wednesday, 21 October 2015

A Persian Gazal by Mohammad Iqbal Khan Zafar (P.G. Persian Kashmir university)

Gazal

غزل


مہتابی کہ از تابد,آسماں می لرزد
سروی کہ از بالد,گلستاں می لرزد

A new Gazal by Mr. Tasneem Rehman Hami

غزل


خیالوں کے دریچوں سے کوئ شہکار ڈھونڈھونگا
مرے ساقی تری تعریف میں اشعار ڈھونڈھونگا

Tuesday, 20 October 2015

Ghazal by Tasneem Rehman Hami

غزل

ہو خواب و خیالوں میں یوں بس گیے تم
پھر اتنا پرے مجھ سے کیوں بس گیے تم

Friday, 2 October 2015

A touchy and historical poem "Zikr e Aslaaf" By Tasneem u Rehman Hami

 ذکر اسلاف




مجھ کو تو رلاتا ہے بغداد کا افسانہ
میخانۂ اندلس کا ٹوٹا ہوا پیمانہ

Tuesday, 29 September 2015

Ghazal By Tasneem Rehman Hami

غزل


یہ گماں گذر رہا ہے رہ رہ کے میرے من میں
پلتے نہیں ہیں صابر آئین کے دمن میں

کیا کیا خیال گذرے کیا کیا طرح نہ سوجھی
ہر بار کچھ نہپایا کھویا ہی ہر جتن میں

دنیا کے انجمن کو ہستی سے اب جلا دو
اب یہ صلاح ٹھہری کہرام کے ضمن میں

میں سن رہا ہوں شاید نغموں کو بلبلوں کے
محفل سجا کرے گی اب دامن چمن میں

ہستی مری نہ ٹھہری طوفان یم کے آگے
بس اک شرر رہا ہے وہ بجھ نہ جاے من میں

اب محفل جہاں میں کوئ نہیں شناسا
یاران کارواں کو کھینچے کوئ ہے فن میں

شاعر نہ بن سکا میں پر اپنے دل کا غالب 
دلّی کے میرزا کی حسرت نہیں ہے من میں

کوئ تو ہو جہاں میں سنتا جو آدمی کی
کچھ نے خدا کو پوجا کچھ آجھکے صحن میں

محشر کے دن حضوری جو ہو خدا کے آگے
شاہد کے طور ان کی تصویر ہے کفن میں

کا زاہدوں سے گذرا پھر آج فاسقوں سے
کل آدمی سے گذروں پھر جا رکوں میں بن میں

 تسنیم الرحمان حامیؔ

Monday, 28 September 2015

Ghazal by Tasneem Rehman Hami.

غزل


سبھی کو تو اہل نظر تولتے ہیں
مگر کچھ کو تیغ و سپر تولتے ہیں

Tuesday, 22 September 2015

The new poem "Inqilab" by Tasneem Rehman Hami


poem by tasneem


یہ نظم محترم تسیم الحمانؔ حامی صاحب نے لکھی ہے موجودہ خوئے انقلاب کے ضمن میں۔

Monday, 21 September 2015

The verses by Tasneem Rehman Hami.



verse by tasneem



Ghazal By Saleem Saghar, Asst. Editor monthly SHEERAZA ,from J & K Cultural Academy


............. ﻏﺰﻝ ............

ﺗﺮﯼ ﮔﻠﯽ ﺳﮯ ﮬﮯ ﺷﺎﯾﺪ ﯾﮧ ﺁﺗﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮬﻮﺍ
ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺳﮯ ﮔﺰﺭﯼ ﮬﮯ ﺑﮭﺎﺅ ﮐﮭﺎﺗﯽ ﮬﻮﺍ

A dabangg ghazal by Mr. Saleem Saghar Assistant Editor, Sheeraza , The monthly magazine of J & K Cultural Academy .


ﻣﻌﺮﻭﻑ ﺷﺎﻋﺮ ﺷﺎﮬﺪ ﺩﻟﻨﻮﯼ ﺻﺎﺣﺐ ﮐﯽ ﻏﺰﻝ ﺳﮯﻣﺤﻈﻮﻅ ﮬﻮ ﮐﺮ ﺍﺳﯽ ﺯﻣﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺍﺩﻧﯽٰ ﺳﯽ ﮐﻮﺷﺶ.


******ﻏﺰﻝ *******

ﻧﮧ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﻧﮧ ﮐﺮﺩﺍﺭ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮬﯿﮟ
ﻣﮑﺎﻟﻤﻮﮞ ﮐﮯ ﻗﻠﻢ ﮐﺎﺭ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﮬﯿﮟ

A new Ghazal by Tasneem Rehman Hami.

غزل


چلو مجلس میں بیٹھے دوستو محفل کو گرمایں
کہ اپنی آتش دل سے چراغ بزم بھڑکایں

A New Ghazal By Saleem Saghar.


محترم سلیم ساغر ۔ معاون مدیر ماہانہ شیرازہ جموں کشمیر کلچرل اکادمی


دل یہ مدت سے کوئی روگ لگائے ھوے ہے
ایک عالم کو رقیب اپنا بنائے ھوے ہے

عشق کہیئے کہ اسے کوئی سرابوں کا سفر
پیاس میری بھی کہاں آس لگائے ھوے ہے

اس کو بے مہرئ دنیا کی شکایت کیوں ہو
اپنے اطراف جو دیوار اٹھائے ھوے ہے

دور کتنا بھی نکل جائیں ؛ پلٹ آتے ہیں
ان پرندوں کو کہیں کوئی سدھائے ھوے ہے

سرکٹی لاش مری بھی ہے پڑی محفل میں
اپنی انگلی پہ لہو وہ بھی لگائے ھوے ہے

میں نے حالات سے سمجھوتہ کیا ہے لیکن
کوئی مجھ میں ہے کہ جو بات بڑھائے ھوے ہے

برف زاروں سے کسی روز نہ شعلے بھڑکیں
آگ سینے میں ہر اک شخص چھپائے ھوے ہے

میں پری نیند کی آنکھوں میں اترتے دیکھوں
اک یہی خواب مجھے کب سے جگائے ھوے ہے

ھم سے درویش کہاں دام میں آنے والے
اور دنیا ہے کہ بس دام بچھائے ھوے ہے

عشق ساغر ہے یہی نسبت ِ روحانی کیا
دل کو اک شخص بڑی دیر سے بھائے ھوے ہے
______________سلیم ساغر__________

Sunday, 20 September 2015

A poem by Tasneem Rehman Hami. Also published in leading Urdu newspaper of Jammu And Kashmi , "The daily Kashmir Uzma " on 18th of Oct 2015.

تمنّائے دل

مرا کام عشق بازی,مرا دین عشق خواہی
مری خو ہے بے نیازی,مرا طرز خانقاہی
مرا دیں بلند تر ہو ,مری قوم سرخرو
اے کاش پوری ہو یہ مری آرزو الہی
مری داستاں محبت,مری لوح لختِ دل ہے
مری انگلیاں قلم ہیں,مرا خوں مری سیاہی
جو قوم بے جگر ہو,نا آشناے منزل
اس قوم کا مقدّر,ہے لکھی ہوی تباہی
میرے کام آکے پھر بھی مرے کام کچھ نہ آیا
یہ جہان آب و خاکی,یہ مکان مرغ و ماہی
مری آنکھ کو عطا ہو عالم کی درخشانی
میرے خیال کو دے عالم کی تو اگاہی
میری قوم کے جواں کو مرا خونِ دل دکھا دے
میرے پیر کو سکھا دے مری انجمن کی شاہی
ظلم و ستم کے ایسے ادوار چل رہے ہیں
مرا جسم بھی کراہا,مری روح بھی کراہی
مجھےکیوں ستاے دنیا,ترا عدل ہے کہاں پھر
ملی موت کی سزا ہے,مرا جرم بے گناہی
میری منزلیں کہاں ہیں,مرا راستہ کہاں ہے
بھٹکاے ہے یہ رہ سے مجھے میری بدنگاہی
اک بار پھر جہاں میں,اے کاش جلوہ گر ہو
بس اک جھلک نگہ نے ترے نور کی ہے چاہی
ترے بندۂ دکھی کو مولا مرے بخش دے
دامن مرا تہی ہے,لایا ہوں رو سیاہی
تسنیم الرحمان حامی۔
یونیورسٹی آف کشمیر سری نگر,شعبہ انجینیرنگ۔
ساکنہ مرہامہ کپوارہ کشمیر
hamitasneem@gmail.com
tasnim37@live.co.uk
+919419466642.

tasneem rehman poetry
Adabnama Kashmir Uzma Page 

tasneem rehman poem
Tamanna e Dil - poem by Tasneem Rehman Hami

A poem - "AB KAHAN"

By

Tasneem Rehman Hami.

(Engineering student at Kashmir University)

 


اب نمایاں رات میں وہ جلوۂ اختر کہاں
اب کسی کی آنکھ میں وہ غمزۂ خودسر کہاں

آبجوے گلستاں میں وہ ترنّم اب نہیں
اب مرے کانوں میں آے نغمۂ صرصر کہاں

وہ ادایں عاشق جانباز کی ملتی نہیں
اب کسی کے ہاتھ میں وہ تیشۂ آذر کہاں

اب تو مٹکوں کو اڑا کر بھی نہیں مخمور ہم
اب کسی کے ہاتھ میں وہ بادۂ ساغر کہاں

طالبوں میں آج کے وہ فیض کامل کیونکہ ہو
اب مرے استاذ میں وہ جذبۂ بتگر کہاں

دور حاضر میں اگر وہ زور فاروقی نہ ہو
تو ملے گا خاک میں یہ شکوۂ قیصر کہاں

دن میں گر یہ آنکھ میری دیکھتی ہے اور کچھ
خواب میں دکھلایں گے وہ چہرۂ انور کہاں

اب کسی یعقوب کی آنکھوں کو جو بینا کرے
آج کے یوسف سے پایں جامۂ عنبر کہاں

ایک ہی جنبش میں سارے ہی دلوں کو موڑ دے
اب کسی محراب میں وہ نالۂ منبر کہاں

تسنیم الرحمان حامیؔ